Love is often portrayed as a beautiful and uplifting emotion, but it also has a darker side—one filled with longing, pain, and unfulfilled desires. Dark love quotes capture the intensity of love that lingers in heartbreak, separation, and deep emotional suffering. These quotes, written by legendary poets like Mirza Ghalib, Faiz Ahmed Faiz, Jaun Elia, and Ahmed Faraz, reflect the shadows of love that are as haunting as they are poetic.
Through their verses, these poets explore the fragile nature of love, where passion turns into sorrow, hope fades into despair, and devotion often leads to heartache. Whether it’s the agony of waiting, the sorrow of unreciprocated feelings, or the melancholy of lost love, dark love quotes beautifully express emotions that words often fail to capture.
Love is not always about happiness; sometimes, it’s about enduring the pain of separation, the torment of unspoken words, and the weight of memories that refuse to fade. These dark love quotes remind us that love is complex—it can heal, but it can also wound. They resonate with those who have loved deeply and lost profoundly, offering a sense of solace in shared sorrow.
Let these dark love quotes remind you that even in heartbreak, there is poetry, and in sorrow, there is a certain kind of beauty that only love can create.
dark love quotes

عشق نے غالب نکما کر دیا
ورنہ ہم بھی آدمی تھے کام کے
یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصالِ یار ہوتا
اگر اور جیتے رہتے یہی انتظار ہوتا محبت میں نہیں ہے فرق جینے اور مرنے کا
اسی کو دیکھ کر جیتے ہیں جس کافر پہ دم نکلے دل ہی تو ہے نہ سنگ و خشت، درد سے بھر نہ آئے کیوں
روئیں گے ہم ہزار بار، کوئی ہمیں ستائے کیوں
یہ کہہ کے دل نے مرے صبر پر دیا ہے فریب
کہ یوں بھی ہو تو اسے بھول جانے والے ہیں عشق پر زور نہیں، ہے یہ وہ آتش غالب
کہ لگائے نہ لگے اور بجھائے نہ بجھے محبت برزخِ جاں ہے کہ جس میں
مسافر سانس لیتا ہے، مگر زندہ نہیں ہوتا نہ تھا کچھ تو خدا تھا، کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا
ڈبویا مجھ کو ہونے نے، نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا یہ عشق نہیں آساں، بس اتنا سمجھ لیجیے
اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے محبت میں نہیں ہے فرق جینے اور مرنے کا
اسی کو دیکھ کر جیتے ہیں، جس کافر پہ دم نکلے یہ رات اُس درد کا شجر ہے
جو مجھ سے تجھ سے عظیم تر ہے گلوں میں رنگ بھرے بادِ نو بہار چلے
چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے دِل میں اب یُوں ترے بُھولے ہُوئے غم آتے ہیں
جیسے ویرانے میں چُھپ چُھپ کے قَدم آتے ہیں
اور کیا دیکھنے کو باقی ہے
آپ سے دل لگا کے دیکھ لیا قید میں ہے تو کیا ہوا اے دل
عشق زنجیروں میں بھی آزاد رہتا ہے ہم کہ ٹھہرے اجنبی اتنی مداراتوں کے بعد
پھر بنیں گے آشنا کتنی ملاقاتوں کے بعد دل سے تو ہر بات نکلتی ہے سچائی کے ساتھ
پر تمہیں کیا جو ہمیں جھوٹا سمجھتے ہو تم آئے ہو نہ شبِ انتظار گزری ہے
تلاش میں ہے سحر، بار بار گزری ہے چاند نکلا تھا مگر رات نہ روشن ہوئی
اس سے کیا کہیے، جو بچھڑا تھا وہ لوٹا بھی نہیں عشق کی خیر، عداوت ہی سہی
آخر کوئی رسمِ نبھانی ہوگی یہ مجھے چین کیوں نہیں پڑتا
ایک ہی شخص تھا جہان میں کیا؟
یہ جو تم ہنستے ہو مصنوعی ہنسی کے ساتھ
ہم نے محسوس کر لیا تھا درد کے سائے کو ہم کو اچھا نہیں لگتا کوئی ہم نام ترا
کوئی تجھ سا ہو تو پھر نام بھی تجھ سا رکھے ہمارے قتل پہ سب ہنسی خوشی ہیں یہاں
کہیں پہ عید کہیں پہ محرم ہے دوستو محبت کے سفر میں کوئی منزل نہیں ہوتی
جو مل جائے وہ راستہ ہوتا ہے، منزل نہیں دل نے کہا سنبھل جا، اس کا جواب نہ دے
ہونٹوں نے کہا فریاد نہ کر، آنکھوں نے رو دیا میری خوشی کا کوئی اعتبار نہ کر
کبھی کبھی میں ہنستا ہوں زخم چھپا نے کے لئے اب وہی درد، وہی تنہائی، وہی راتیں ہیں
بس تیرے بعد محبت میں نیا کچھ بھی نہیں ہم محبت کا جنازہ اٹھانے والے ہیں
یہ دل کے زخم، یہ ٹوٹا ہوا وعدہ لے کر
کچھ زخم ایسے بھی ہوتے ہیں جو چیخیں نہیں مارتے
عشق کے دریا میں قدم رکھنے والوں کو یہ خبر ہو
یہ ڈوبنے کے لیے ہوتا ہے، تیرنے کے لیے نہیں
چاہنے والوں کو ہمیشہ آزماتا ہے کوئی
زندگی میں ہر کسی کو رُلاتا ہے کوئی
محبت وہ زخم ہے جو کبھی بھرتا نہیں
یہ وہ آگ ہے جو کبھی ٹھنڈی نہیں ہوتی