Urdu poetry has always been a profound reflection of emotions, capturing the essence of love, sorrow, hope, and human connections in its verses. Among its many forms, 2 Line Urdu Shayari holds a special place for its ability to convey deep sentiments with simplicity and elegance. These couplets, often crafted by legendary poets like Ghalib, Faiz, and Mir, encapsulate entire stories and emotions in just two lines. Whether you’re a lover of classical Urdu poetry or enjoy contemporary expressions, 2 line shayari offers a timeless charm that resonates with readers across generations. (2 Line Urdu Shayari)
Each couplet in 2 Line Urdu Shayari is a masterpiece that speaks to the soul, weaving magic with words that linger in the heart long after they’re read. These short yet impactful verses are perfect for sharing, reflecting upon, or simply enjoying in moments of solitude. The beauty of 2 line shayari lies in its universality—it connects with emotions that transcend barriers of time, culture, and language. Dive into this collection of poetic gems and let the words inspire, heal, and stir your imagination.
2 Line Urdu Shayari

دیکھ تو دل کہ جاں سے اٹھتا ہے
یہ دھواں سا کہاں سے اٹھتا ہے دل ہی تو ہے نہ سنگ و خشت، درد سے بھر نہ آئے کیوں
روئیں گے ہم ہزار بار، کوئی ہمیں ستائے کیوں یہ داغ داغ اجالا، یہ شب گزیدہ سحر
وہ انتظار تھا جس کا، یہ وہ سحر تو نہیں سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں
سو اس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں دل گم شدہ کی لے کے خبر، اب نکل پڑے
ہم رہروانِ کوچۂ دلبر نکل پڑے کچھ تو ہوا بھی سرد تھی، کچھ تھا ترا خیال بھی
دل کو خوشی کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی اب دل کی تمنا ہے تو اے کاش یہی ہو
دامن میں ستارے ہوں، قدموں میں زمیں ہو ہم نشیں اُسے کہو، حال دل کوئی نہ پوچھے
دن گزارا کیسے، یہ سوال کوئی نہ پوچھے ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں دھوکہ دے کر دل کو برباد نہ کر
یہ کھلونا ہے، اس سے بازی نہ کر ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں
ضروری بات کہنی ہو، کوئی وعدہ نبھانا ہو مجھے معلوم ہے وہ راہِ عشق پر نکلا
نہ کوئی زخم کھائے گا، نہ منزلیں کرے گا کوئی ہاتھ بھی نہ ملائے گا جو گلے ملو گے تپاک سے
یہ نئے مزاج کا شہر ہے، ذرا فاصلے سے ملا کرو یہ دل کے زخم عجیب ہیں، نہ بھر سکیں گے کبھی
خوشی کے لمحے بھی ان کو سنوار سکتے نہیں زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے
تو بہت دیر سے ملا ہے مجھے
وقت اچھا بھی آئے گا محبوب
غم نہ کر زندگی پڑی ہے ابھی کتنی عجیب بات ہے، اک شخص اپنے گھر
تنہا کھڑا ہوا ہے، مگر در بدر کے ساتھ کچھ تو زندگی کے تقاضے نبھا گیا
کچھ عشق کا جنون بھی حد سے گزر گیا یہ اور بات کہ چاہا تھا ہم نے خود ان کو
یہ دل تو ان کا گرویدہ بنا دیا ہے نہ غم سے بھاگتے ہیں، نہ خوشی سے دور ہیں
ہمیں حیات کے دونوں کنارے منظور ہیں
کچھ عشق کیا، کچھ کام کیا
ہم نے دونوں فرض نبھائے محبتوں میں دکھاوے کی دوستی نہ ملا
اگر گلے نہیں ملتا تو ہاتھ بھی نہ ملا یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصالِ یار ہوتا
اگر اور جیتے رہتے، یہی انتظار ہوتا شکوہ نہ کر نصیب کا، شکوہ نہ کر خدا سے
تقدیر خود بدل دے گی، بس صبر کا خزانہ رکھ
ہزاروں غم ہیں، میری جان!
پر آنکھیں اشکبار نہیں
خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے، بتا تیری رضا کیا ہے